آئیں لکھنا سیکھیں
موضوع: شعری اصناف
قسط نمبر 5
تحریر: پروفیسر عامر حسن برہانوی
پچھلی قسط میں ہم نے ادبی اصناف پہ بات کی اور یہ جانا کہ ہر ادیب اپنے ذوق کے مطابق ایک یا ایک سے زائد اصناف کا انتخاب کرتا ہے۔ اور پھر اس صنف میں اپنے افکار و نظریات اور احساسات کو بیان کرتا ہے۔ جیسا کہ مرزا غالب نے شاعری کا رستہ چنا۔ سعادت حسن منٹو نے افسانہ نگاری کا۔ امتیاز علی تاج نے ڈرامے لکھے اور ڈپٹی نذیر احمد نے ناول لکھے۔ تو اب یہ آپ پہ بھی منحصر ہے کہ آپ کیا لکھنا چاہتے ہیں۔ لیکن اس کے لیے آپ کے پاس اصناف کے متعلق چند بنیادی معلومات ضرور ہونی چاہئیں۔ تو آغاز ہم شعری اصناف سے کریں گے اور جانیں گے کہ شاعری میں کون کون سی اصناف ہیں جن میں آپ طبع آزمائی کرنا پسند کر سکتے ہیں۔
یہ بھی دیکھیں : افسانہ لکھنا سیکھیں
آج ہم اردو شاعری کی دلچسپ دنیا میں سفر کریں گے۔ شاعری جذبات و خیالات کا وہ خوب صورت اظہار ہے جو الفاظ کے ذریعے دل کو چھو لیتا ہے۔ اردو شاعری کی ایک طویل اور شاندار تاریخ ہے جس میں مختلف اصناف (Forms) اور اقسام (Types) شامل ہیں۔ آج ہم شعری اصناف خاص طور پر غزل اور نظم کے بارے میں تفصیل سے جانیں گے نیز نظم کی مختلف اقسام جیسے حمد، مناجات، نعت، منقبت، قصیدہ، مرثیہ، مثنوی اور آزاد نظم کو بھی سمجھیں گے۔
یہ بھی دیکھیں : کتابوں پر تبصرہ لکھنا سیکھیں
تو سب سے پہلے سمجھتے ہیں کہ شعری اصناف یا شاعری کی اصناف کہتے کسے ہیں۔ شعری اصناف سے مراد شاعری کے مختلف انداز یا فارم ہیں۔ جیسے کہ کوئی شاعر غزل کہتا ہے تو کوئی نظم لکھتا ہے۔ تو یہ دونوں شعری اصناف ہیں۔ ان اصناف میں موضوع، ہیئت (Structure) اور اسلوب کا فرق ہوتا ہے۔ بنیادی طور پر شاعری کی دو اصناف ہیں۔ غزل اور نظم۔
یہ بھی دیکھیں : بلاگنگ سیکھیں اور اپنی تحریریں اپنے موبائل سے شائع کریں
غزل عربی لفظ غزال سے نکلا ہے جس کا مطلب ہے ”محبوب سے باتیں کرنا۔“ یہ اردو شاعری کی سب سے مقبول صنف ہے، جس میں مشقفت (زیبائی)، عشق، محبت، رنج و الم اور فلسفہ زندگی جیسے موضوعات شامل ہوتے ہیں تاہم فی زمانہ غزل کسی بھی موضوع پہ لکھی جا سکتی ہے۔ اس موضوعات کی کوئی قید نہیں۔
غزل کی خصوصیات: غزل کی خصوصیات درج ذیل ہیں۔
1۔ غزل کے اشعار (مصرعے) مستقل ہوتے ہیں یعنی ہر شعر ایک الگ موضوع پہ لکھا جاتا ہے اور ہر شعر کا مطلب بھی الگ الگ ہوتا ہے۔
2۔ پہلے شعر کو مطلع اور آخری شعر کو مقطع کہتے ہیں۔ مقطع میں شاعر اپنا تخلص استعمال کرتا ہے۔
3۔ غزل ہر شعر دو مصرعوں پر مشتمل ہوتا ہے۔
4۔ غزل میں ردیف اور قافیہ کا خاص خیال رکھا جاتا ہے۔
5۔ عام طور پر ایک غزل 5 سے 15 اشعار پر مشتمل ہوتی ہے۔ تاہم اشعار کی کوئی قید نہیں۔
مثال کے طور پہ مرزا غالب کی ایک غزل کا مطلع دیکھیے۔
ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے
بہت نکلے میرے ارمان، لیکن پھر بھی کم نکلے
یہ بھی دیکھیں : فلم یا ڈراما لکھنا سیکھیں
غزل کے بعد اب ہم نظم پہ بات کرتے ہیں۔ نظم عربی لفظ ہے جس کا مطلب ہے ”لڑی میں پرونا۔“ یہ شاعری کی وہ صنف ہے جس میں ایک ہی موضوع پر مسلسل خیالات پیش کیے جاتے ہیں۔
نظم کی خصوصیات: نظم کی چند ایک خصوصیات درج ذیل ہیں۔
1۔ ہر نظم کا ایک مرکزی خیال ہوتا ہے۔
2۔ نظم میں تسلسل ہوتا ہے یعنی تمام اشعار ایک دوسرے سے جڑے ہوتے ہیں۔
3۔ اس کی ہیئت (فارم) مختلف ہو سکتی ہے یعنی لمبی چھوٹی بحریں ہو سکتی ہیں۔ قافیہ کی پابندی بھی کی جا سکتی ہے۔ قافیہ ردیف سے آزاد بھی ہو سکتی ہے۔
4۔ موضوعات وسیع ہوتے ہیں، جیسے سماجی مسائل، مذہب، فطرت، محبت وغیرہ۔ کسی بھی موضوع پہ نظم لکھی جا سکتی ہے۔
مثال کے طور پہ علامہ اقبال کی نظم ”بچے کی دعا“ کا یہ شعر دیکھیے کہ
لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری
زندگی شمع کی صورت ہو خدایا میری
یہ نظم ہر سکول میں روزانہ اسمبلی میں پڑھی جاتی ہے۔ تو آپ غور کریں کہ اس نظم کے تمام اشعار آپس میں اس طرح جڑے ہوئے ہیں کہ ہر شعر میں بچہ دعا مانگتا ہوا نظر آتا ہے۔
یہ بھی دیکھیں : شاعری کا بلاگ بنائیں اور پیسہ کمائیں
اب ہم بات کرتے ہیں نظم کی اقسام کی۔ نظم کی کئی اقسام ہیں جن میں سے چند اہم یہ ہیں:
1۔ حمد: حمد اللہ تعالیٰ کی تعریف و توصیف میں لکھی جانے والی نظم ہے۔ مثال کے طور پہ مولانا الطاف حسین حالی کا یہ شعر دیکھیے۔
قبضہ ہو دلوں پہ کیا اور اِس سے سوا تیرا
اک بندۂ نافرمان ہے حمدِ سرا تیرا
2۔ مناجات: مناجات دراصل دعا ہے۔ ایسی نظم جس میں بندہ اپنے رب سے التجا کرتا ہے۔ مثال کے طور پہ علامہ اقبال کا یہ شعر
یا رب! دل مسلم کو وہ زندہ تمنا دے
جو قلب کو گرما دے، جو روح کو تڑپا دے
3۔ نعت: نعت حضور نبی کریم ﷺ کی شان میں لکھی جانے والی نظم ہے۔ مثال کے طور پہ علامہ اقبال کا یہ شعر دیکھیے۔
لوح بھی تو ، قلم بھی تو ، تیرا وجود الکتاب
گنبدِ آبگینہ رنگ تیرے محیط میں حباب
4۔ منقبت: منقبت بزرگان دین یا اہل بیتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعریف میں کہی جاتی ہے۔ مثال کے طور پر
ٹوٹے دلوں کے سہارے علی
ہمارے علی پیارے پیارے علی
5 قصیدہ: قصیدہ کسی بادشاہ، بزرگ یا محبوب کی تعریف میں لکھی جانے والی لمبی نظم ہے۔ زیادہ تر قصیدے بادشاہوں کے ہی لکھے جاتے ہیں۔ جس کا قصیدہ لکھا جائے اس کا زندہ ہونا ضروری ہے۔
6۔ مرثیہ: مرثیہ کسی المناک واقعے یا کربلا جیسے سانحے پر لکھی جانے والی نظم ہے۔
7۔ مثنوی: ایسی نظم جس کا ہر شعر ہم قافیہ ہو مثنوی کہلاتا ہے۔ اس میں میں لمبی داستانیں بیان کی جاتی ہیں۔
یہ بھی دیکھیں : چینی شاعری
8۔ آزاد نظم: آزاد نظم میں شاعر کسی پابندی (قافیہ، ردیف) کے بغیر اپنے خیالات کو بیان کرتا ہے۔ مثال کے طور پہ
میں نے دیکھا ہے ایک بچہ
سڑک پر روٹی کے ٹکڑے چنتے ہوئے
اور میں سوچتا ہوں
کیا یہی ہے ترقی؟
اگر آپ شاعری کی تمام اصناف پہ مشتمل آڈیو لیکچر چاہتے ہیں تو اس لنک پہ کلک کر کے آپ بالکل مفت آڈیو لیکچر ڈاؤن لوڈ کریں جس میں اردو کی تمام تر شعری اصناف کا احاطہ کیا گیا ہے۔ لنک یہ ہے: شعری اصناف آڈیو لیکچر
محترم قارئین! اردو شاعری تو ایک سمندر کی مانند ہے جس کی گہرائی میں اترتے جائیں تو نئے نئے موتی ملتے ہیں۔ غزل ہو یا نظم، حمد ہو یا نعت، ہر صنف اپنی جگہ منفرد اور خوب صورت ہے۔ آپ بھی کوشش کریں کہ شاعری پڑھیں، سمجھیں اور اگر دل چاہے تو خود بھی لکھیں۔ کیوں کہ شاعری وہ آئینہ ہے جو انسان کے دل کی عکاسی کرتی ہے۔ اگلے سبق میں ہم بات کریں گے نثری اصناف کی۔
اس سلسلے کے تمام اسباق یہاں موجود ہیں: سلسلہ آئیں لکھنا سیکھیں
0 Comments