آئیں لکھنا سیکھیں قسط نمبر 3

 آئیں لکھنا سیکھیں

قسط نمبر 3 

ادبی تحریر اور غیر ادبی تحریر میں فرق 

تحریر : پروفیسر عامر حسن برہانوی 

ادبی تحریر اور غیر ادبی تحریر میں فرق


     ادب تخلیق کرنے کے لیے یہ سمجھنا بہت ضروری ہے کہ جو تحریر آپ نے لکھی ہے تو کیسے پتہ چلے گا کہ یہ تحریر ادب میں شمار ہو گی یا غیر ادب کہلائے گی۔ غیر ادبی تحریر لکھنا بھی ایک مہارت ہے لیکن اس میں ان باریکیوں کا خیال نہیں رکھا جاتا جو ادبی تحریر لکھتے وقت کیا جاتا ہے۔ یہاں ذیل میں ادبی تحریر اور غیر ادبی تحریر میں نمایاں فرق بیان کیا گیا ہے تاکہ آپ جب بھی کوئی تحریر لکھیں تو فیصلہ کر سکیں کہ آپ کی تحریر ادب کا حصہ شمار ہو سکتی ہے نہیں۔ 

یہ سلسلہ بھی دیکھیں: سو بہترین سرگرمیاں

     پہلا فرق یہ ہے کہ ادبی تحریر میں جذبات اور احساسات لکھے جاتے ہیں۔ مصنف کسی چیز کے بارے میں جذباتی باتیں لکھتا ہے اور جو اپنے دل میں محسوس کرتا ہے اسے لکھتا ہے۔ جب کہ غیر ادبی تحریر میں مصنف کے جذبات نہیں ہوتے۔ مثال کے طور پہ غزل جو کہ شاعری کی ایک قسم ہے جس میں شاعر اپنے محبوب کے بارے میں اپنے جذبات لکھتا ہے تو وہ غزل ایک ادبی تحریر کہلائے گی۔ اس کے بر عکس نظام انہضام کے موضوع پہ لکھی گئی تحریر میں صرف حقائق ہی لکھے ہوتے ہیں اس لیے ایسی تحریر ادب کا حصہ شمار نہیں ہو گی۔ ایسی تحاریر محض علم کی ترسیل کا باعث بنتی ہیں۔ 

یہ سلسلہ بھی دیکھیں: اردو لیکچرشپ کی تیاری کے لیے لیکچرز

دوسرا فرق یہ ہے کہ ادبی تحریر میں مصنف اپنی شخصیت کی عکاسی کرتا ہے۔ یعنی وہ جو کچھ بھی لکھتا ہے اس میں اس کا ذاتی نقطۂ نظر اور ذاتی سوچ شامل ہوتی ہے۔ اس کی تحریر پہ اس کی نفسیات کا اثر بڑا گہرا ہوتا ہے۔ جیسے کہ کوئی افسانہ یا ناول، جس میں مصنف کہانی لکھتے لکھتے اپنی ذاتی رائے یا ذاتی نظریہ بھی لکھنا شروع کر دیتا ہے جس سے اس کی شخصیت کی عکاسی ہوتی ہے۔ جب کہ غیر ادبی تحریر میں مصنف کی اپنی شخصیت کی عکاسی ضروری نہیں۔ 

یہ سلسلہ بھی دیکھیں : پی ڈی ایف کتابیں

تیسرا فرق یہ ہے کہ ادبی تحریر میں مصنف ادبی اسلوب اختیار کرتا ہے یعنی تشبیہات اور استعارات بیان کرتا ہے۔ اپنی بات تمثیلات کے پیرائے میں لکھتا ہے۔ محاورات و ضرب الامثال کا بر محل استعمال کرتا ہے۔ لیکن غیر ادبی تحریر میں جو اسلوب اپنایا جاتا ہے وہ بھی غیر ادبی ہی ہوتا ہے یعنی سادہ اور عام فہم زبان جس میں نہ تو کوئی تمثیل ہوتی ہے اور نہ ہی تشبیہات و استعارات کے جھمیلے ہوتے ہیں۔ 

یہ سلسلہ بھی دیکھیں: علم بیان کے اسباق مع کوئز

     چوتھا فرق یہ ہے کہ ادبی تحریر میں مصنف ایک تخیلاتی دنیا قائم کرتا ہے۔ وہ دنیا محض تخیل میں ہی ہوتی ہے۔ وہ ایک فرضی دنیا ہوتی ہے۔ اگرچہ اس دنیا کے کردار جیتے جاگتے معاشرے سے لیے جاتے ہیں لیکن اس کی کہانی سب انسان کے تخیل میں پنپتی ہے۔ ایسی تحریر کو پڑھ کر قاری کسی اور ہی دنیا میں پہنچ جاتا ہے۔ لیکن اس کے برعکس غیر ادبی تحریر میں حقیقی دنیا کی بات ہوتی ہے۔ یا تو ماضی کے واقعات ہوتے ہیں جو وقوع پذیر ہو چکے ہوتے ہیں یا سائنسی معلومات ہوتی ہیں جو ٹھوس اور موجود ہوتی ہیں۔ 

یہ سلسلہ بھی دیکھیں: علم بدیع کے اسباق مع کوئز

     ادبی تحریر اور غیر ادبی تحریر میں یہ چند نمایاں فرق آپ کے سامنے واضح کیے ہیں۔ جب بھی ادبی تحریر لکھنے بیٹھیں اپنی تحریر میں ایک تخیلاتی دنیا قائم کریں۔ چیزوں کو تشبیہات اور استعارات کے ذریعے بیان کریں۔ محاورات کا برمحل استعمال کریں۔ اگر کوئی سائنسی معلومات بھی لکھ رہے ہوں تو ادبی اسلوب اپنا کر لکھیں تاکہ آپ کی تحریر ادب کا حصہ شمار کی جا سکے۔ 

یہ سلسلہ بھی دیکھیں: شعری اصناف کے لیکچرز مع کوئز

     یہاں یہ بھی واضح کرتا چلوں اگر آپ غیر ادبی تحریر بھی لکھتے ہیں تو یہ کچھ برا نہیں ہے کیوں کہ ایسی تحاریر لکھنا بھی ایک مہارت ہے۔ آپ ادب لکھیں یا غیر ادب، اہم بات یہ ہے کہ آپ کو اپنی تحریر بیچنا آتی ہو اور یہ تبھی ممکن ہے جب آپ اپنی تحریر کو پہچانیں گے۔ ادبی تحریر غیر ادبی حلقوں میں اور غیر ادبی تحریر ادبی حلقوں میں اپنی حقیقی اہمیت کھو دیتی ہے۔ اس لیے اپنی تحریر کا اسلوب پہچانیں تاکہ آپ اسے آسانی سے بیچ سکیں۔ 

یہ سلسلہ بھی دیکھیں : سیکنڈ ائیر اردو لیکچرز

    اگر یہ سلسلہ آپ کے لیے مفید ثابت ہو تو اس کا لنک اپنے دوستوں کے ساتھ بھی شئیر کریں تاکہ اور لوگ بھی اس سے استفادہ کر سکیں۔ شکریہ 

Post a Comment

0 Comments