تحریر : پروفیسر عامر حسن برہانوی
ہم نے اپنے بچپن میں سڑک میں مجمع اکٹھا کر کے کرتب دکھا کر پیسے کمانے والے مداری بہت سے دیکھے ہیں۔ یہ لوگ اپنے کرتب دکھاتے ہوئے پیسوں کی اور پیسے نہ ہونے کی صورت میں آٹے کی فرمائش ضرور کرتے تھے۔ مجمع ان سے خوش ہوتا تھا اور انھیں پیسے بھی دیتا تھا اور یوں ان کا گزر بسر ہوا کرتا تھا۔ ان مداریوں میں کچھ باتیں مشترک تھیں۔ ایک تو یہ کہ سبھی ہاتھ کی صفائی دکھانے میں ماہر ہوتے تھے۔ اور دوسری یہ کہ سبھی قصہ خوان ہوا کرتے تھے۔ کرتب اور قصے کو یکجا کر کے ایسے پیش کرتے تھے کہ مجمع داد اور امداد دیے بغیر نہیں رہ سکتا تھا۔ وقت گزرتا چلا گیا اور ایسے لوگ محض ایک یاد بن کر رہ گئے تھے۔
مزید پڑھیں : ریحام خان کی شادی اور سوشل میڈیا کے صارفین کا کردار
کچھ عرصہ قبل میرا دوست میرے پاس آیا اور اس نے کہا کہ اس کے موبائل میں ایک ایپلیکیشن ہے جس کا نام بگو لائیو ہے۔ لیکن وہ نہیں جانتا کہ اسے استعمال کیسے کرنی ہے۔ میں نے وہ ایپ اوپن کی۔ اس میں دو آپشن تھے۔ ایک لائیو آنے کا۔ اور دوسرا کسی کی لائیو سٹریمنگ کو جوائن کرنے کا۔ پہلے تو ہم نے لائیو آپشن کو استعمال کیا اور کافی دیر تک لائیو رہے۔ بہت سے لوگوں نے ہمیں جوائن کیا۔ کچھ نے باتیں کی اور کچھ نے کمنٹس کیے۔ پھر ہم نے ایک لائیو سٹریمنگ کو جوائن کیا۔ اس میں ایک لڑکی بیٹھی ہوئی تھی۔ باتیں بھی کر رہی تھی۔ ہلکا پھلکا رقص بھی کر رہی تھی۔ گانے بھی گا رہی تھی۔ قصے بھی سنا رہی تھی اور گولڈ بھی مانگ رہی تھی۔ لوگ ان کو دیکھ رہے تھے اور اسے گولڈ بھیج رہے تھے جو کہ اس کی کمائی کا ذریعہ تھا۔ ایسے لوگوں کو دیکھ کر بچپن کے مداری یاد آ گئے۔ فرق صرف یہ تھا کہ ان کے پاس ایک پٹاری ہوتی تھی جس میں سانپ وغیرہ ہوتے تھے۔ اور ان کے پاس جو پٹاری تھی اس میں گانے اور فلرٹی باتیں تھیں۔ وہ ہاتھ کی صفائی دکھاتے تھے یہ زبان کی صفائی دکھاتے ہیں۔
مزید پڑھیں : لال سنگھ چڈھا کیوں بائیکاٹ ہوئی؟
میں یہاں اس وقت اسے درست یا غلط ثابت کرنے کی کوشش نہیں کر رہا اور نہ ہی یہ میرا موضوع ہے۔ لیکن اتنا ضرور ہے کہ آج جو لوگ سوشل میڈیا پہ ڈھمکے لگا رہے ہوتے ہیں اور سٹارز ، گولڈ ، سبسکرائب اور فالو کرنے کی فرمائشیں کر رہے ہوتے ہیں تو نہ جانے کیوں سڑک پہ مجمع لگا کر کرتب دکھا کر پیسے اور آٹا مانگنے والے یاد آ جاتے ہیں۔
مزید دیکھیں :
0 Comments