جب سے ریحام خان کی تیسری شادی کی خبر آئی ہے تب سے سوشل میڈیا پہ طوفان بدتمیزی برپا ہے۔ سوشل میڈیا کے صارفین خود تو ہر طرح کی بے حیائی کرتے ہیں۔ فحاشی والی ویڈیوز کو شئیر کر کر کے وائرل کرتے ہیں اور جب ایسی ویڈیوز وائرل ہو جاتی ہیں حتیٰ کہ قومی ٹیلی ویژن پہ اس کی خبر آتی ہے تو سب ٹیلی ویژن چینلز کو تنقید کا نشانہ بنانے بیٹھ جاتے ہیں۔ یہ صارفین خود تو میڈلز لینے والوں کو وائرل کرتے نہیں بلکہ قومی ٹی وی چینل پر کسی میڈل لینے والے کا انٹرویو بھی آ رہا ہو تو ریٹنگ دیتے نہیں ہیں لیکن نکتہ چینی اور اعتراض اٹھاتے وقت مدبر اور دانشور بن جاتے ہیں۔ ایسی صورت میں ان سے یہی کہا جا سکتا ہے کہ
آپ ہی اپنی اداؤں پہ ذرا غور کریں
ہم اگر عرض کریں گے تو شکایت ہو گی
کچھ ایسا ہی سلوک ریحام خان کی تیسری شادی کے ساتھ کیا جا رہا ہے۔ سوشل میڈیا صارفین خود تو یہ کہتے ہوئے دکھائی دیں گے نکاح کو عام کرو اور زنا کو مشکل بناؤ تاکہ زنا کی روک تھام کی جا سکے۔ لیکن ریحام خان کے نکاح کا مذاق اڑانا بھی اپنا قومی حق سمجھ رہے ہیں۔ ریحام خان کا کردار اور اس کا ماضی اگر کسی کو پسند نہیں بھی ہے تو بھی اس کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ اس کی شادی کا مذاق اڑائے۔ یہ معاشرے تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے۔ آج شادی کا بھی مذاق اڑایا جا رہا ہے جو کہ سنت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے۔
میں تو یہی عرض کروں گا کہ سنت کا مذاق اڑانے والو! ریحام خان کو چھوڑو اور اپنی آخرت کی فکر کرو۔ اور جو گناہ تم کر رہے ہو اس سے توبہ کرو۔ نکاح اور شادی کا مذاق مت بناؤ بلکہ اس کی تعریف کرو کیوں کہ اچھے کام کی تعریف کرنے سے اچھائی پھیلتی ہے۔
0 Comments