گزشتہ روز عامر خان کی نئی فلم لال سنگھ چڈھا دیکھنے کا اتفاق ہوا۔ فلم کی کہانی سے صاف پتہ چلتا ہے کہ یہ کسی ناول سے ہی ماخوذ ہو سکتی ہے۔ فلم کی کہانی اگرچہ اچھی ہے اور یہ اپنے مرکزی کردار کے جذبات کی بھرپور ترجمانی بھی کرتی ہے لیکن اس کے باوجود اس فلم کو انڈیا میں بائیکاٹ کا سامنا کرنا پڑا۔ انڈیا میں بالی ووڈ بائیکاٹ کا آغاز اسی فلم سے شروع ہوا اور تا حال جاری ہے۔ اس فلم کے بائیکاٹ کی بہت سی وجوہات ہو سکتی ہیں لیکن یہاں صرف میں اپنی رائے دے رہا ہوں جو غلط بھی ہو سکتی ہے۔ ایک تو یہ کہ یہ فلم 1997 میں بنائی گئی انگریزی فلم کا ری میک ہے۔ ری میک کلچر بالی ووڈ میں کوئی نیا نہیں ہے بلکہ بہت ہی پرانا ہے۔ اور بالی ووڈ کی بہت سی کامیاب فلمیں دراصل کسی نہ کسی فلم کا ری میک ہیں۔ بعض اوقات تو پوری فلم کے سین ہی دوسری فلموں سے لے کر ری میک کیے ہوئے ہوتے ہیں۔ ری میک فلم ہمیشہ بالی ووڈ میں کامیاب ہوتی نظر آئی ہے۔ لیکن کیا وجہ ہے کہ اس ری میک فلم کو بائیکاٹ کا سامنا کرنا پڑا۔ ایک تو یہ کہ سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ کے آنے کی وجہ سے انڈیا کی عوام کو شعور مل گیا کہ بالی ووڈ فلمیں ری میک ہوتی ہیں۔ حتی کہ اوریجنل فلم کے سین بھی انگریزی اور ساؤتھ انڈین فلموں سے چرائے گئے ہوتے ہیں۔ اور میوزک کا حال تو سب کے سامنے ہی ہے۔ عوام ری میک نہیں بلکہ اصلی کانٹینٹ دیکھنا چاہتی ہے۔ ایسا کانٹینٹ جو بالی ووڈ کا بالکل اپنا اور اوریجنل ہو۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ جس فلم کا یہ ری میک بنایا گیا ہے وہ فلم بہت ہی پرانی ہے۔ اس دور کی فلم میں اور آج کی فلم بہت فرق ہے۔ اس لیے پرانی فلم کی کہانی جدید دور میں پیش نہیں کی جا سکتی ہے اور وہ بھی ایسی کہانی جو پہلے سے ہی دیکھی جا چکی ہے۔
اس فلم کے بائیکاٹ ہونے کی وجوہات میں عامر خان کے وہ بیانات بھی تھے جن میں وہ انڈیا سے خود کو غیر محفوظ بتاتے اور انڈیا چھوڑنے کی باتیں بھی شامل ہیں۔ ان بیانات کو ڈسکس کرنا یہاں موزوں نہیں لیکن چوں کہ فلم کے بائیکاٹ میں ان بیانات نے بھی اپنا اثر دکھایا ہے اس لیے ان کا سرسری ذکر کرنا موزوں تھا۔
عامر خان کو چاہیے کہ وہ ری میک کی بجائے اوریجنل کانٹینٹ پروڈیوس کریں۔ موجودہ دور کے تقاضوں کو سمجھیں۔ اپنے ملک کے مسائل کو جانیں۔ اپنے نوجوانوں کی ضروریات اور مسائل کو سمجھیں اور ان پہ فلم بنائیں۔ یہ صلاح نہ صرف عامر خان کے لیے بلکہ پاکستان کی فلم انڈسٹری کے لیے بھی ہے۔ جو فلم اپنے دیکھنے والوں کو مثبت پیغام نہیں دیتی وہ فلم کبھی کامیاب نہیں ہوتی۔ فلم کو پرانی کہانیوں اور گانوں سے کامیاب نہیں کیا جاسکتا۔
0 Comments