کومل جوئیہ کی غزل کا فنی و فکری جائزہ

 

کومل جوئیہ کی غزل کا فنی و فکری جائزہ

کومل جوئیہ کی غزل کا فنی و فکری جائزہ

تحریر: عامر حسن برہانوی 


غزل

انا پہ وار کے پھینکے ہیں ایسے ویسے بہت

مرا غرور سلامت تمہارے جیسے بہت


ابھی ابھی اسے ہجرت کا حکم آیا ہے

وہ جس کو عشق تھا گھر کی ہر ایک شے سے بہت


یہی تو قحطِ بصارت میں کام آئیں گے

خرید لائی ہوں میں خواب جیسے تیسے بہت


تمام شہر پہ طاری تھا شاعری کا نشہ

کشید کی گئی لذت سخن کی مے سے بہت


غریبِ شہر کے فاقوں کو یہ دلاسہ دو 

امیرِ شہر کی الماریوں میں پیسے بہت


فنی و فکری جائزہ


کومل جوئیہ کی مذکورہ غزل عصری احساسات، تہذیبی جھلکیوں اور داخلی کیفیات کی عمدہ ترجمانی کرتی ہے۔ یہ غزل موضوعاتی، فکری اور اسلوبی سطح پر کئی پہلوؤں سے قابلِ غور ہے۔ آئیے اس غزل کا مختصر جائزہ لیتے ہیں۔


فکری جائزہ  

کومل جوئیہ کی یہ غزل انفرادی اور اجتماعی زندگی کے تضادات کی عکاسی کرتی ہے۔ اس غزل کے اشعار عصری مسائل، انسانی نفسیات اور شعری تخیل کی خوبصورت ترجمانی کرتے ہیں۔   

پہلے شعر میں انا اور غرور کو انسانی تعلقات کے تناظر میں پیش کیا گیا ہے۔ شاعرہ کی انا مختلف آزمائشوں کے باوجود سلامت رہتی ہے جو ایک مضبوط شخصیت کی علامت ہے۔ شعر میں ”تمہارے جیسے بہت“ کا طنزیہ انداز اسے مزید گہرائی دیتا ہے۔    

دوسرے شعر میں ہجرت کی کیفیت کو داخلی اور جذباتی پہلوؤں سے پیش کیا گیا ہے۔ ”گھر کی ہر ایک شے“ سے محبت ایک عام انسانی رویہ ہے جو ہجرت کے کرب کو نمایاں کرتا ہے۔ اس شعر میں رومانوی اور جذباتی تہہ بندی نظر آتی ہے۔ 

تیسرے شعر میں بصارت کی قحط سالی کا ذکر ہے جو عصرِ حاضر میں روحانی اور فکری بحران کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ خوابوں کو ”خریدنے“ کی بات ایک علامتی اظہار ہے جو تخیل کی اہمیت اور اس کی قیمت پر دلالت کرتا ہے۔ 

چوتھے شعر میں شاعری کے فن کی عظمت اور اس کی اثر پذیری کو بیان کیا گیا ہے۔ ”لذتِ سخن کی مے“ ایک عمدہ استعارہ ہے جو شاعری کی روح پرور تاثیر کو اجاگر کرتا ہے۔  

آخری شعر میں شاعرہ نے غریب اور امیر کے درمیان تضاد کو طنز کے ساتھ بیان کیا ہے۔ ”غریبِ شہر کے فاقے“ اور ”الماریوں میں پیسے بہت“ کا استعمال معاشی ناہمواری کی عکاسی کرتا ہے جو ہمارے معاشرے کا ایک اہم مسئلہ ہے۔  


فنی جائزہ: 

کومل جوئیہ کا اسلوب سادگی اور روانی کے ساتھ گہری معنویت کا حامل ہے۔  

1۔ زبان و بیان  

شاعری میں عام فہم مگر دلکش زبان استعمال کی گئی ہے جو قاری کو فوراً اپنی طرف متوجہ کرتی ہے۔ اشعار میں استعارے، تشبیہات اور طنز کی خوبصورتی نمایاں ہے۔

2۔ تہذیبی جھلکیاں 

اشعار میں موجود تہذیبی اور معاشرتی حوالوں سے یہ غزل ایک مضبوط ثقافتی پس منظر کی حامل نظر آتی ہے۔  

3۔ جدید شعری روایت  

یہ غزل جدید اردو غزل کی روایت کا ایک عمدہ نمونہ ہے جہاں ذاتی تجربات کو اجتماعی مسائل کے ساتھ جوڑا گیا ہے۔  

4۔ غزل کا رچاؤ  

غزل میں جذبات، خیالات اور تخیل کا خوبصورت امتزاج پایا جاتا ہے جو قاری کے ذہن پر دیرپا اثر چھوڑتا ہے۔  

  

مجموعی طور پر دیکھا جائے تو کومل جوئیہ کی یہ غزل فکری گہرائی اور اسلوبیاتی خوبیوں کا ایک بہترین نمونہ ہے۔ یہ انفرادی اور اجتماعی شعور کو بیدار کرنے کے ساتھ ساتھ قاری کو جمالیاتی لطف بھی فراہم کرتی ہے۔ ان کے کلام میں عصرِ حاضر کی عکاسی اور جذبات کی سچائی نمایاں ہے جو ان کی فنی مہارت اور تخلیقی بصیرت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

Post a Comment

0 Comments