ادب کی اہمیت



ادب ایک ایسا خوشبو دار گلاب ہے جس کی خوشبو نہ صرف ذہن کو معطر کرتی ہے بلکہ دل کے اندر گہرائیوں تک رسائی حاصل کرتی ہے۔ اگرچہ یہ کہنا عام ہے کہ "زندگی کتابوں میں نہیں میدان میں ہے۔" لیکن ایک لمحے کے لیے سوچیں کہ میدان کی رونقیں بھی تو کتابوں کے کرداروں سے ملتی ہیں۔ کہیں کوئی دلیپ کمار سا رومانوی ہیرو ہے تو کہیں کوئی شیکسپئر کا المیہ کردار۔ ادب ہمیں ایسے سفر پر لے جاتا ہے جس میں منزل سے زیادہ سفر کا لطف ہوتا ہے۔

سب سے پہلی بات تو یہ کہ ادب صرف خشک نصیحتوں یا بوجھل فلسفوں کا نام نہیں ہے۔ یہ وہ جادو ہے جو ہمیں ہنساتا، رلاتا اور کبھی کبھی ہمیں ہمارے ہی اندر چھپے کرداروں سے ملواتا ہے۔ ادب میں تفریح کا رنگ کچھ ایسا ہے کہ کبھی جملے ہمارے ہونٹوں پر مسکراہٹ لے آتے ہیں اور کبھی ایک گہری سوچ میں ڈال دیتے ہیں۔ مثال کے طور پر اگر آپ غالب کی شاعری پڑھیں تو بظاہر وہ صرف عشق و محبت کے قصے لگتے ہیں لیکن ان میں زندگی کے وہ پہلو ہیں جو ایک لمحے میں آپ کو اپنی گرفت میں لے لیتے ہیں۔

ادب نہ صرف ہماری زندگی کا آئینہ ہوتا ہے بلکہ ایک دریچہ بھی ہوتا ہے جس سے ہم دنیا کو ایک نئی نگاہ سے دیکھ سکتے ہیں۔ آئینہ اس لیے کہ یہ ہماری حقیقتوں کو عیاں کرتا ہے اور دریچہ اس لیے کہ یہ ہمیں نئے خیالات، جذبات اور دنیاوی مسائل کا ادراک عطا کرتا ہے۔ گویا ادب ایک ایسی کھڑکی ہے جہاں سے آپ دنیا کو بیٹھے بٹھائے گھوم سکتے ہیں۔ ادب ہمیں سکھاتا ہے کہ ہر سوال کا جواب "جی ہاں" یا "جی نہیں" میں نہیں ہوتا، بلکہ کہیں کہیں ادھورے جوابوں میں بھی ایک مکمل کہانی ہوتی ہے۔

ادب تفریح کے ساتھ زندگی کے سبق سکھاتا ہے۔ آپ شاید سوچ رہے ہوں کہ یہ "زندگی کے سبق" تو ایک سنجیدہ بات ہے۔ تفریح کہاں سے آ گئی؟ ارے جناب! یہی تو ادب کا کمال ہے کہ وہ سنجیدہ موضوعات کو بھی مزاحیہ انداز میں پیش کر دیتا ہے۔ مولانا چراغ دین کے کرداروں کو ہی لے لیجیے جو بظاہر مزاحیہ لگتے ہیں لیکن ان میں زندگی کے گہرے سبق چھپے ہوتے ہیں۔ ایسے کردار ہمیں سکھاتے ہیں کہ زندگی میں ہنسنا بھی ضروری ہے اور ساتھ ہی ہنسنے کے پیچھے چھپے مسائل پر غور کرنا بھی۔

ادب صرف کتابوں تک محدود نہیں ہوتا۔ یہ دلوں کا رشتہ بھی ہے۔ جب ہم کسی کہانی کو پڑھتے ہیں تو ہم اس کے کرداروں سے جڑ جاتے ہیں۔ کبھی ہم خود کو ان میں ڈھونڈ لیتے ہیں اور کبھی ان کی کہانیوں میں اپنے سوالات کے جواب پاتے ہیں۔ گویا ادب ہمیں دوسروں کے تجربات سے سیکھنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ اگر آپ نے کبھی "امراؤ جان ادا" کا مطالعہ کیا ہو تو آپ نے محسوس کیا ہوگا کہ کس طرح ایک عورت کی داستان پوری سوسائٹی کے گہرے مسائل کو اجاگر کرتی ہے۔

ادب ہماری تہذیب و ثقافت کا آئینہ دار ہوتا ہے۔ اگر آپ تاریخ کو زندہ دیکھنا چاہتے ہیں تو صرف تاریخ کی کتابیں پڑھنے کی ضرورت نہیں۔ ادب کی کتابیں بھی پڑھیں۔ ادب ہمیں بتاتا ہے کہ مختلف ادوار میں لوگوں کی سوچ، رسم و رواج، اور مسائل کیا تھے۔ ادب صرف تاریخ کو بیان نہیں کرتا بلکہ اسے ایک دلچسپ اور پُرلطف انداز میں پیش کرتا ہے۔

اگر ہم ایک مختصر سی بات کریں تو ادب زندگی کے تمام پہلوؤں کو اپنے اندر سمونے والا ایک خزانہ ہے۔ یہ ہمیں ہنساتا، رلاتا، سوچنے پر مجبور کرتا اور سب سے بڑھ کر ہمیں ہماری ذات سے ملواتا ہے۔ ادب کے بغیر زندگی ویسی ہی ہوتی جیسے سالن بغیر نمک کے۔ ادب میں وہ لذت ہے جو ہماری زندگی کو رنگین اور دلچسپ بناتی ہے۔ تو پھر کیوں نہ زندگی کے اس سفر میں ادب کو اپنا ہمسفر بنا لیا جائے۔  

Post a Comment

0 Comments